تشریح:
(1) گھوڑے کی مثال بیان کرنے میں حکمت یہ ہے کہ دوسرے حیوانات کی نسبت گھوڑا اپنے بچے پر زیادہ شفقت ومہربانی کرتا ہے۔ گھوڑے کا اپنے بچے پر اس قدر رحم کرنا قدرت کا ایک کرشمہ ہے۔
(2) دنیا میں کتنے لوگ ایسے ہیں جو اپنے پہلو میں دھڑکتا ہوا دل نہیں بلکہ پتھر کا ٹکڑا رکھے ہوئے ہیں۔ وہ دوسروں پر رحم وکرم جانتے ہی نہیں، بلکہ وہ ہر وقت دوسروں پر ظلم وستم ڈھاتے رہتے ہیں۔ انھیں معلوم ہونا چاہیے کہ وہ دنیا میں جلد ہی اپنے انجام کو دیکھ لیں گے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اور جو بھی تم میں سے ظلم کرے گا اسے ہم سخت عذاب کا مزہ چکھائیں گے۔‘‘ (الفرقان25: 19) اس حدیث کی ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں: ’’اگر کافر کو پتا چل جائے کہ اللہ کے ہاں کس قدر رحمت ہے تو وہ بھی جنت ملنے سے مایوس نہ ہو۔‘‘ ( صحیح البخاري، الرقاق، حدیث:6469) لیکن قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی رحمت صرف اہل ایمان کے لیے مخصوص ہوگی، کافر اس سے کچھ حصہ نہ پائے گا۔