تشریح:
(1) اللہ تعالیٰ کی رحمت بہت وسیع ہے، اس کی وسعت ہر چیز کو گھیرے ہوئے ہے اور اعرابی نے اسے محدود کر دیا، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کا وصف اس طرح بیان کیا ہے کہ وہ دعا کرتے وقت دوسرے اہل ایمان کو بھی شامل کرتے ہیں، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ان کا یہ امتیازی وصف بیان کرتے ہوئے فرمایا: ’’وہ کہتے ہیں: اے ہمارے رب! ہمیں بخش دے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی جو ہم سے ایمان لائے تھے اور ان کے لیے ہمارے دل میں بغض نہ رہنے دے، اے ہمارے رب!یقیناً تو بے حد شفقت کرنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔‘‘ (الحشر59: 10)
(2) شاید کہ یہ وہی اعرابی ہو جس نے مسجد میں پیشاب کر دیا تھا جیسا کہ ایک حدیث میں ہے کہ ایک اعرابی مسجد میں آیا اور دعا کرنے لگا: اے اللہ! مجھے بخش دے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو بخش دے، ہمارے ساتھ کسی کو مغفرت عطا نہ فرما، پھر وہ مسجد کے ایک کونے میں بیٹھ کر پیشاب کرنے لگا......(جامع الترمذي، الطھارة، حدیث:147) بہرحال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعرابی کو غلط دعا کرنے پر ٹوکا، حالانکہ اس غلطی کی وجہ اس کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت وعقیدت تھی۔ واللہ أعلم