قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابُ حُسْنِ الخُلُقِ وَالسَّخَاءِ، وَمَا يُكْرَهُ مِنَ البُخْلِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: «كَانَ النَّبِيُّ ﷺ أَجْوَدَ النَّاسِ، وَأَجْوَدُ مَا يَكُونُ فِي رَمَضَانَ» وَقَالَ أَبُو ذَرٍّ، لَمَّا بَلَغَهُ مَبْعَثُ النَّبِيِّﷺ، قَالَ لِأَخِيهِ: ارْكَبْ إِلَى هَذَا الوَادِي فَاسْمَعْ مِنْ قَوْلِهِ، فَرَجَعَ فَقَالَ: «رَأَيْتُهُ يَأْمُرُ بِمَكَارِمِ الأَخْلاَقِ»

6036. حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبُرْدَةٍ، فَقَالَ سَهْلٌ لِلْقَوْمِ: أَتَدْرُونَ مَا البُرْدَةُ؟ فَقَالَ القَوْمُ: هِيَ الشَّمْلَةُ، فَقَالَ سَهْلٌ: هِيَ شَمْلَةٌ مَنْسُوجَةٌ فِيهَا حَاشِيَتُهَا، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَكْسُوكَ هَذِهِ، فَأَخَذَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْتَاجًا إِلَيْهَا فَلَبِسَهَا، فَرَآهَا عَلَيْهِ رَجُلٌ مِنَ الصَّحَابَةِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا أَحْسَنَ هَذِهِ، فَاكْسُنِيهَا، فَقَالَ: «نَعَمْ» فَلَمَّا قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لاَمَهُ أَصْحَابُهُ، قَالُوا: مَا أَحْسَنْتَ حِينَ رَأَيْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَهَا مُحْتَاجًا إِلَيْهَا، ثُمَّ سَأَلْتَهُ إِيَّاهَا، وَقَدْ عَرَفْتَ أَنَّهُ لاَ يُسْأَلُ شَيْئًا فَيَمْنَعَهُ، فَقَالَ: رَجَوْتُ بَرَكَتَهَا حِينَ لَبِسَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَعَلِّي أُكَفَّنُ فِيهَا

مترجم:

ترجمۃ الباب:

عبداللہ بن عباس ؓ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ سب سے زیادہ سخی تھے اوررمضان کے مہینے میں تو اور سب دنوں سے زیادہ سخاوت کرتے تھے ۔ جب ابو ذر غفاری ؓ کو حضور اکرم ﷺکی پیغمبری کی خبر ملی تو انہوں نے اپنے بھائی انس سے کہا کہ وادی مکہ کی طرف جاؤ اور اس شخص کی باتیں سن کر آ ۔ جب وہ واپس آئے تو ابو ذر سے کہا کہ میں نے دیکھا کہ وہ صاحب تو اچھے اخلاق کا حکم دیتے ہیں ۔

6036.

حضرت سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: کہ ایک خاتون نبی ﷺ کی خدمت میں ”بردہ“ لے کر حاضر ہوئی۔ ۔ ۔ حضرت سہل ؓ نے اس وقت موجود لوگوں سے کہا: تمہیں معلوم ہے کہ ”بردہ“ کیا چیز ہے؟ لوگوں نے کہا : ہاں بردہ کھلی چادر کو کہتے ہیں۔ حضرت سہل ؓ نے فرمایا : ہاں ”بردہ“ وہ لنگی جسکا حاشیہ بنا ہوتا ہے۔ ۔ ۔ تو اس نے کہا: اللہ کے رسول! میں یہ لنگی آپ کے پہننے کے لیے لائی ہوں۔ نبی ﷺ نے وہ لنگی اس سے قبول کر لی۔ اس وقت آپ کو اس کی ضرورت بھی تھی پھر آپ نے اسے ذیب تن فرمایا: صحابہ کرام‬ ؓ  میں سے ایک شخص نے وہ لنگی تو عرض کی: اللہ لے رسول! یہ بڑی عمدہ لنگی ہے۔ آپ یہ مجھے عنایت فرما دیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”ہاں تم لے لو“ جب نبی ﷺ تشریف لے گئے تو اس کے ساتھیوں نے اسے ملامت کی اور کہا کہ تم نے اچھا نہیں کیا، جب تم نے دیکھ لیا تھا کہ رسول الل ﷺ نے اسے قبول فرمایا اور آپ کو اس کی ضرورت بھی تھی اس کے باوجود تم نے وہ چادر آپ سے مانگ لی، حالانکہ تمہیں یہ بھی معلوم تھا کہ جب آپ سے کوئی چیز مانگی جاتی ہے تو آپ دینے سے انکار نہیں کرتے۔ اس صحابی نے کہا: میں تو صرف اس کی برکت کا امیدوار ہوں کیونکہ نبی ﷺ اسے ذیب تن کر چکے ہیں میری غرض یہ تھی کہ مجھے اس چادر میں کفن دیا جائے۔