تشریح:
(1) کسی کی تعریف میں مبالغہ کرنا بے ہودہ شاعروں اور خوشامدی لوگوں کا کام ہے، اس طرح کی تعریف سے دوسرا شخص مغرور ہو جاتا ہے بلکہ وہ جہل مرکب کا شکار ہو کر دنیوی اور دینی کمالات سے محروم رہ جاتا ہے، یہی اس کی ہلاکت اور کمر توڑنا ہے، چنانچہ حدیث میں ہے کہ ایک شخص نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے منہ پر ان کی تعریف کرنا شروع کر دی تو حضرت مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ نے مٹی اٹھائی اور اس کے منہ پر دے ماری اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’جب تمھارا سامنا ایسے لوگوں سے ہو جو مدح سرائی اور خوشامد کرنے والے ہوں تو ان کے منہ میں مٹی ڈالو۔‘‘ (سنن أبي داود، الأدب، حدیث:4804)
(2) اگر کسی کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے اس کے اچھے کام کی مناسب تعریف کر دی جائے تو ان شاء اللہ جائز ہے، اس پر کوئی پابندی نہیں ہے بلکہ بعض اوقات ایسا کرنا ضروری ہوتا ہے۔ واللہ أعلم