تشریح:
اس حدیث میں صبر کے معنی حلم و بردباری کے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو سزا دینے میں جلدی نہیں کرتا جو اس کی طرف اولاد منسوب کرتے ہیں۔ دنیا میں سب سے بڑا الزام وہ ہے جو عیسائیوں نے اللہ تعالیٰ کے ذمے لگایا ہے کہ حضرت مریم علیہا السلام اللہ تعالیٰ کی بیوی اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام اس کے بیٹے ہیں، لیکن اللہ تعالیٰ اس قدر حلیم اور بردبار ہے کہ وہ ایسے ظلم پیشہ لوگوں کو جلدی نہیں پکڑتا بلکہ فراوانی کے ساتھ رزق مہیا کرتا ہے۔