تشریح:
(1) اسلام کے سوا کسی مذہب و ملت کی قسم یہ ہے کہ وہ یوں کہے: اگر میں نے ایسا کیا تو میں یہودی یا عیسائی ہوا۔ اگر وہ اس قسم میں جھوٹا ہے تو بھی یہودی یا عیسائی ہو جائے گا کیونکہ ایسا کرنا یہودیت یا نصرانیت کی تعظیم ہے اور اسلام کے علاوہ کسی دوسرے مذہب کی تعظیم کرنا کفر ہے۔
(2) اس حدیث کا دوسرا جملہ کہ مومن پر لعنت کرنا اسے قتل کرنے کی طرح ہے کیونکہ لعنت کے معنی اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دور کرنا ہے اور کسی کو قتل کرنا بھی دنیاوی زندگی سے دور کرنے کا باعث ہے۔
(3) آخری جملہ یہ ہے کہ مسلمان کو کفر کی طرف منسوب کرنا اسے قتل کرنے کی مانند ہے۔ اس تشبیہ کی وجہ یہ ہے کہ کفر، قتل کا موجب ہے گویا کفر کی طرف نسبت کرنے والے نے قتل کے سبب کی طرف نسبت کی گویا اسے قتل کر دیا۔ امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصد یہ ہے کہ اگر کسی کی طرف کفر کی نسبت معقول تاویل کی وجہ سے ہے تو وہ قتل کے مانند نہیں ہو گا، یعنی وہ اس وعید کا سزاوار نہیں ہو گا جو حدیث میں بیان ہوئی ہے۔ واللہ أعلم