تشریح:
(1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس لیے ناراض ہوئے کہ سائل کا سوال بے محل تھا۔ اونٹ کے متعلق اسے سوال کرنے کی ضرورت نہ تھی کیونکہ اسے چور کے پکڑنے یا کسی درندے کے کھانے کا وہاں کوئی خطرہ نہ تھا۔
(2) واضح رہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اونٹ کے متعلق مذکورہ فرمان اس وقت کے پرامن حالات کے مطابق ہے، لیکن آج کل حالات یکسر بدل گئے ہیں، چور ڈاکو کو گلی کوچوں میں دندناتے پھرتے ہیں، ایسے حالات میں اگر اونٹ کو کھلا چھوڑ دیا جائے گا تو ان کے ہتھے چڑھ جائے گا، لہذا گم شدہ اونٹ کو باندھ لیا جائے حتی کہ اس کا مالک آئے اور اسے بحفاظت لے جائے۔ واللہ أعلم