قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابُ مَا يَجُوزُ مِنَ الغَضَبِ وَالشِّدَّةِ لِأَمْرِ اللَّهِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ اللَّهُ: {جَاهِدِ الكُفَّارَ وَالمُنَافِقِينَ وَاغْلُظْ عَلَيْهِمْ} [التوبة: 73]

6112. حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، أَخْبَرَنَا رَبِيعَةُ بْنُ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى المُنْبَعِثِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الجُهَنِيِّ: أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ اللُّقَطَةِ، فَقَالَ: «عَرِّفْهَا سَنَةً، ثُمَّ اعْرِفْ وِكَاءَهَا وَعِفَاصَهَا، ثُمَّ اسْتَنْفِقْ بِهَا، فَإِنْ جَاءَ رَبُّهَا فَأَدِّهَا إِلَيْهِ» قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَضَالَّةُ الغَنَمِ؟ قَالَ: «خُذْهَا، فَإِنَّمَا هِيَ لَكَ أَوْ لِأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ» قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَضَالَّةُ الإِبِلِ؟ قَالَ: فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى احْمَرَّتْ وَجْنَتَاهُ - أَوِ احْمَرَّ وَجْهُهُ - ثُمَّ قَالَ: «مَا لَكَ وَلَهَا، مَعَهَا حِذَاؤُهَا وَسِقَاؤُهَا، حَتَّى يَلْقَاهَا رَبُّهَا»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا سورۃ برات میں ” کفاراور منافقین سے جہاد کر اور ان پر سختی کر ۔

6112.

حضرت زید بن خالد جہنی ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ سے گم شدہ چیز کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا: ”اس کا ایک سال تک اعلان کرو، پھر اس کے سر بندھن اور توشہ دان کی پہچان رکھو اور اسے استعمال کر لو۔ اگر اس کا مالک آ جائے تو وہ چیز اسے واپس کر دو۔“ پھر اس نے عرض کی: اللہ کے رسول! بھولی بھٹکی بکری کے متعلق کیا حکم ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اسے پکڑلو۔ وہ تمہارے لیے ہے یا تمہارے بھائی کے لیے یا پھر بھیڑیے کے لیے ہوگی۔“ اس نے کہا : اللہ کے رسول! گم شدہ اونٹ کے متعلق کیا فرمان ہے؟ رسول اللہ ﷺ اس سوال پر اس قدر ناراض ہوئے کہ آپ کے رخسار سرخ ہو گئے یا آپ کا چہرہ انور سرخ ہو گیا پھر آپ نے فرمایا: ”تمہیں اس اونٹ سے کیا غرض ہے؟ اس کے ساتھ اس کی جوتی ہے اور پانی کا مشکیزہ ہے کبھی نہ کبھی اس کا مالک اس کو پالے گا۔“