تشریح:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ابو القاسم کنیت اختیار کرنا جائز نہ تھا۔ اس ممانعت کی وجہ یہ تھی کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بازار میں تھے، ایک شخص نے ابو القاسم کہہ کر آواز دی تو آپ نے پیچھے مڑ کر دیکھا۔ آواز دینے والے نے کہا: میں نے آواز آپ کو نہیں دی بلکہ فلاں شخص کو دی ہے۔ اس وقت آپ نے یہ کنیت رکھنے سے منع فرما دیا۔ (صحیح البخاري، البیوع، حدیث:2121) رخصت کے متعلق ایک حدیث بھی مروی ہے، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے عرض کی: اللہ کے رسول! اگر آپ کے بعد میرے ہاں بچہ پیدا ہو تو کیا میں اس کا نام اور کنیت آپ کے نام اور کنیت پر رکھ سکتا ہوں؟ آپ نے فرمایا: ’’ہاں رکھ سکتے ہو۔‘‘ (سنن أبي داود، الأدب، حدیث:4967)