تشریح:
(1) چھینک مارنے والے کے لیے پہلا ادب یہ ہے کہ وہ اپنی آواز کو پست رکھے جیسا کہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب چھینک آتی تو آپ اپنے منہ پر ہاتھ یا کپڑا رکھ لیتے اور اپنی آواز پست رکھتے۔ (سنن أبي داود، الأدب، حدیث:5029)
(2) بعض لوگ چھینک آنے پر جان بوجھ کر زور لگاتے ہیں اور کہرام برپا کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو خلاف ادب اور غیر مسنون عمل ہے۔ دوسرا ادب یہ ہے کہ وہ الحمدللہ کہے۔ تیسرا ادب یہ ہے کہ وہ جواب دینے والے کو (يهديكم الله و يصلح بالكم) کے الفاظ سے دعا دے، یعنی اللہ تمہیں ہدایت دے اور تمہارے حالات درست کر دے لیکن جو شخص خود الحمدللہ نہ کہے تو وہ اپنے بھائی سے دعا کی توقع نہ رکھے۔
(3) ایک حدیث میں (يغفرالله لنا ولكم) سے جواب دینے کے الفاظ بھی مروی ہیں۔ (سنن أبي داود، الأدب، حدیث:5031) لیکن یہ روایت سند کے اعتبار سے ضعیف ہے۔