تشریح:
چھینک کا جواب دینے میں مندرجہ ذیل صورتیں مستثنیٰ ہیں: ٭ جو شخص چھینک کر الحمدللہ نہ کہے، اسے جواب نہ دیا جائے جیسا کہ مذکورہ حدیث میں ہے۔ ٭ کفار و مشرکین کی چھینک کا بھی جواب نہیں دینا چاہیے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہودیوں کو جواب نہیں دیتے تھے۔ ٭ جو زکام کی وجہ سے چھینک مارے وہ بھی جواب کا حقدار نہیں جیسا کہ ہم نے پہلے لکھا ہے۔ ٭ خطبۂ جمعہ کے وقت چھینک کا جواب نہیں دینا چاہیے کیونکہ اس وقت خطبہ سننا فرض ہے۔ ٭ حالت جماع اور قضائے حاجت کے وقت کسی کو چھینک آئے تو اس کے جواب میں تاخیر کی جا سکتی ہے۔ (فتح الباري:10/739)