تشریح:
(1) امام بخاری رحمہ اللہ نے دوسرے مقام پر اس حدیث کو مفصل طور پر بیان کیا ہے۔ (صحیح البخاري، الأیمان والنذور، حدیث:6632) اہل لغت نے مصافحہ کی تعریف ان الفاظ میں کی ہے: مصافحہ، باب مفاعلہ سے ہے۔ اس سے مراد ہتھیلی کا اندرونی حصہ دوسرے کی ہتھیلی کے اندرونی حصے سے ملانا ہے۔ (النھایة:43/3) امام بخاری رحمہ اللہ کی پیش کردہ حدیث سے بھی یہی صورت سامنے آتی ہے کیونکہ جب ہاتھ پکڑا جاتا ہے تو ایک ہاتھ کی ہتھیلی دوسرے کی ہتھیلی سے مل جاتی ہے۔ (فتح الباري:67/11)
(2) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ہاتھ کو پکڑنا مصافحہ ہی کی ایک صورت ہے، اس لیے امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث کو مصافحہ کے عنوان کے تحت بیان کیا ہے، چنانچہ ایک حدیث میں اس کی مزید وضاحت ہے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب دو مسلمان آپس میں ملتے ہیں اور ان میں ایک، اپنے دوسرے ساتھی کا ہاتھ پکڑتا ہے تو اللہ تعالیٰ پر یہ حق ہے کہ ان کی دعاؤں پر توجہ دے اور ان کے ہاتھ الگ الگ ہونے سے پہلے پہلے انھیں معاف کردے۔‘‘ (مسند أحمد:142/3)