قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الِاسْتِئْذَانِ (بَابُ مَنْ أُلْقِيَ لَهُ وِسَادَةٌ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

6278.01. ح وَحَدَّثَنَا أَبُو الوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: ذَهَبَ عَلْقَمَةُ، إِلَى الشَّأْمِ، فَأَتَى المَسْجِدَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، فَقَالَ: اللَّهُمَّ ارْزُقْنِي جَلِيسًا، فَقَعَدَ إِلَى أَبِي الدَّرْدَاءِ، فَقَالَ: مِمَّنْ أَنْتَ؟ قَالَ: مِنْ أَهْلِ الكُوفَةِ؟ قَالَ: أَلَيْسَ فِيكُمْ صَاحِبُ السِّرِّ الَّذِي كَانَ لاَ يَعْلَمُهُ غَيْرُهُ - يَعْنِي حُذَيْفَةَ - أَلَيْسَ فِيكُمْ - أَوْ كَانَ فِيكُمْ - الَّذِي أَجَارَهُ اللَّهُ عَلَى لِسَانِ رَسُولِهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الشَّيْطَانِ - يَعْنِي عَمَّارًا - أَوَلَيْسَ فِيكُمْ صَاحِبُ السِّوَاكِ وَالوِسَادِ - يَعْنِي ابْنَ مَسْعُودٍ - كَيْفَ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَقْرَأُ: {وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى} [الليل: 1] قَالَ: وَالذَّكَرِ وَالأُنْثَى فَقَالَ: مَا زَالَ هَؤُلاَءِ حَتَّى كَادُوا يُشَكِّكُونِي، وَقَدْ سَمِعْتُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

مترجم:

6278.01.

حضرت علقمہ سے روایت ہے کہ وہ ایک مرتبہ ملک شام گئے وہاں مسجد میں جا کر دو رکعتیں ادا کیں پھر یہ دعا کی: اے اللہ! مجھے کوئی (اچھا) ہم نشین عطا فرما، چنانچہ وہ حضرت ابو درداء کی مجلس میں پہچنے تو انہوں نے دریافت کیا: تم کہاں سے آئے ہو؟ میں نے کہا: میں کوفہ سے آیا ہوں۔ انہوں نے فرمایا: کیا تمہارے ہاں راز دان نہیں، جن کو ان کے علاوہ کوئی جانتا یعنی حضرت حذیفہ ؓ ؟ کیا تمہارے اندر وہ شخص نہیں جسے اللہ تعالٰی نے اپنے رسول اللہ ﷺ کی زبانی شیطان سے پناہ دی تھی؟ اشارہ حضرت عمار بن یاسر ؓ کی طرف تھا۔ اور کیا تمہارے پاس صاحب مسواک اور صاحب وسادہ (تکیہ) نہیں ہیں؟ اس سے مقصود حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ تھے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ ﴿وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى﴾ کس طرح پڑھتے تھے؟ حضرت علقمہ ؓ نے کہا: ﴿وَالذَّكَرِ وَالأُنْثَى﴾ پڑھتے تھے۔ حضرت ابو درداء ؓ نے کہا: یہ لوگ ہمیشہ مجھے شک میں ڈالتے رہے ہیں حالا نکہ یہ قراءت میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنی تھی۔