تشریح:
(1) اس حدیث میں بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا کے گھر تشریف لے گئے تو وہیں قیلولہ فرمایا۔ امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصود اس حدیث کے بیان کرنے سے ہی ہے۔
(2) حضرت ام حرام رضی اللہ عنہا حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی زوجہ محترمہ تھیں۔ ہجرت کے بیسویں سال حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے عہد حکومت میں ایک لشکر کے ساتھ نکل گئیں تو سمندر سے باہر نکلتے وقت سواری سے گر کر فوت ہوئیں۔ اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئی حرف بحرف پوری ہوئی۔ اس حدیث سے سمندری سفر کرنا جائز ثابت ہوا۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ حضرت ام حرام رضی اللہ عنہا بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رضاعی خالہ تھیں، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ہاں قیلولہ کرتے تھے۔ (فتح الباري:93/11) واللہ أعلم