تشریح:
(1) اس حدیث میں آگ بجھا کر سونے کی حکمت بیان کی گئی ہے کہ اس سے جلنے کا اندیشہ ہوتا ہے، پھر یہ آگ عام ہے چراغ کی ہو یا چولہے میں جلنے والی، اس کے علاوہ گیس ہیٹر اور بجلی کے قمقموں کا بھی یہی حکم ہے۔
(2) آگ کو دشمن سے تعبیر کیا گیا ہے کیونکہ اس سے جانی اور مالی نقصان کا اندیشہ رہتا ہے، جس طرح ایک دشمن سے خطرہ ہوتا ہے اگرچہ اس میں بے شمار فوائد بھی ہیں۔ (فتح الباري:103/11)