تشریح:
(1) حدیث کے ظاہری الفاظ کا تقاضا یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مغفرت طلب کرتے اور توبہ کا عزم کرتے تھے، خواہ کوئی بھی الفاظ ہوں جیسا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم ایک مجلس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے درج ذیل الفاظ سو مرتبہ شمار کرتے تھے: (رب اغفرلي و تب علي، إنك أنت التواب الغفور) ''میرے اللہ! مجھے بخش دے اور مجھ پر رجوع فرما۔ بلاشبہ تو ہی بے حد بخشنے والا بہت توبہ قبول کرنے والا ہے۔'' (مسند أحمد: 2/21)
(2) ممکن ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حدیث میں مذکور الفاظ ہی استعمال کرتے ہوں جیسا کہ ایک دوسری حدیث میں ہے کہ آپ ان الفاظ سے دعا کرتے تھے۔ (أستغفرُاللهَ الذي لا الهَ إلا هو الحيُّ القيومُ و أَتوبُ إليه) ''میں اس اللہ سے بخشش طلب کرتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ وہ زندہ جاوید اور قائم رہنے والا ہے اور میں اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں۔'' (جامع الترمذي، تفسیر القرآن، حدیث: 3397)
(3) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا توبہ استغفار کرنا درج ذیل وجوہات کی بنا پر تھا: ٭ اظہار عبودیت کے لیے۔ ٭ امت کو تعلیم دینے کے لیے۔ ٭ تواضع اور انکسار کے لیے۔ ٭ ترک اولیٰ کی بنا پر استغفار کرتے تھے، پھر دوسری احادیث میں وضاحت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے استغفار کی تعداد سو تک پہنچتی تھی۔ (جامع الترمذي، تفسیر القرآن، حدیث: 3259)