تشریح:
امام بخاری رحمہ اللہ نے کتاب التہجد میں اس حدیث پر ان الفاظ میں عنوان قائم کیا تھا: (باب الضجعة علی الشق الأيمن بعد ركعتي الفجر) ’’فجر کی دو سنتوں کے بعد دائیں پہلو پر لیٹنا۔‘‘ (صحیح البخاري، التھجد، باب: 23) لیکن اس لیٹنے کے بعد حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کچھ تفصیل بیان کی ہے کہ اگر میں بیدار ہوتی تو میرے ساتھ گفتگو فرماتے بصورت دیگر آپ لیٹ جاتے حتی کہ آپ کو نماز کی اطلاع دی جاتی۔ (صحیح البخاري، التھجد، حدیث: 1161) اس پر امام بخاری رحمہ اللہ نے ان الفاظ میں عنوان قائم کیا ہے: (باب من تحدث بعد الركعتين ولم يضطجع) ’’جو شخص فجر کی سنتوں کے بعد لیٹنے کے بجائے محو گفتگو ہو جائے۔‘‘ (صحیح البخاري، التھجد، باب: 24) بہرحال یہ لیٹنا مستحب ہے ضروری نہیں۔ واللہ أعلم