تشریح:
1) حدیث میں رات کی آخری تہائی کا ذکر ہے جبکہ عنوان میں نصف رات کے الفاظ ہیں؟ دراصل امام بخاری رحمہ اللہ نے حسب عادت ان روایات کی طرف اشارہ کیا ہے جن میں نصف رات کے الفاظ آئے ہیں جیسا کہ امام دارقطنی رحمہ اللہ نے کتاب الرؤیا میں بیان کیا ہے۔ (النزول للدارقطني:17/1، و فتح الباري: 155/11)
(2) علامہ کرمانی رحمہ اللہ نے حدیث میں مذکور اللہ رب العزت کے نزول کو محال قرار دیا ہے لیکن سلف صالحین اللہ تعالیٰ کی اس صفت کو کسی قسم کی تاویل کے بغیر اپنے ظاہر پر محمول کرتے ہیں۔ یہ امر اللہ تعالیٰ کے لیے قطعاً محال نہیں کہ وہ بیک وقت عرش پر بھی ہو اور آسمان پر بھی نزول فرمائے: (إِنَّ اللَّـهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ) اس مسئلے کے متعلق ہم کتاب التوحید میں تفصیل سے لکھیں گے۔ بإذن اللہ تعالیٰ