قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الدَّعَوَاتِ ( بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَصَلِّ عَلَيْهِمْ})

تمہید کتاب عربی

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَمَنْ خَصَّ أَخَاهُ بِالدُّعَاءِ دُونَ نَفْسِهِ وَقَالَ أَبُو مُوسَى: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِعُبَيْدٍ أَبِي عَامِرٍ، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ ذَنْبَهُ»

6333. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَرِيرًا، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَلاَ تُرِيحُنِي مِنْ ذِي الخَلَصَةِ» وَهُوَ نُصُبٌ كَانُوا يَعْبُدُونَهُ، يُسَمَّى الكَعْبَةَ اليَمَانِيَةَ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي رَجُلٌ لاَ أَثْبُتُ عَلَى الخَيْلِ، فَصَكَّ فِي صَدْرِي، فَقَالَ: «اللَّهُمَّ ثَبِّتْهُ، وَاجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا» قَالَ: فَخَرَجْتُ فِي خَمْسِينَ فَارِسًا مِنْ أَحْمَسَ مِنْ قَوْمِي، وَرُبَّمَا قَالَ سُفْيَانُ: فَانْطَلَقْتُ فِي عُصْبَةٍ مِنْ قَوْمِي فَأَتَيْتُهَا فَأَحْرَقْتُهَا، ثُمَّ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَاللَّهِ مَا أَتَيْتُكَ حَتَّى تَرَكْتُهَا مِثْلَ الجَمَلِ الأَجْرَبِ، فَدَعَا لِأَحْمَسَ وَخَيْلِهَا

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور جس نے اپنے آپ کو چھوڑکر اپنے بھائی کے لئے دعا کی اس کی فضیلت کا بیان ۔ اور حضرت ابوموسیٰ اشعریؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا اے اللہ ! عبیدہ ابوعامر کی مغفرت کر۔ اے اللہ ! حضرت عبد اللہ بن قیس کے گناہ معاف کر۔تشریح : ”اللہم اغفرلعبید“ ایک حدیث کا ٹکڑا ہے جو غزوئہ اوطاس میں مذکور ہوچکی ہے حضرت امام بخاری نے یہ باب لاکر اس شخص کا رد کیا ہے جس نے اس کو مکروہ جانا ہے۔ یعنی آدمی دوسرے کے لئے دعا کرے، اپنے تئیں چھوڑدے۔

6333.

حضرت جریر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا: ”کیا تم مجھے ذی الخلصہ سےآرام نہیں پہنچاتے؟“ وہ ایک ایسا بت تھا جس کی زمانہ جاہلیت میں لوگ پوجا کرتے تھے۔ اسے کعبہ یمانیہ کہا جاتا تھا۔ ۔ ۔ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول ! میں اس خدمت کے لیے حاضر ہوں لیکن میں گھوڑے پر جم کر نہیں بیٹھ سکتا۔ آپ ﷺ نے میرے سینے پر تھپکی دیتے ہوئےدعا فرمائی۔ ”اے اللہ! اسے ثابت قدمی عطا فرما۔ اسے ہدایت کرنے والا اور ہدایت یافتہ بنا۔“ حضرت جریر ؓ نے فرمایا: پھر میں اپنی قوم احمس کے پچاس آدمی لے کر نكلا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ بسا اوقات سفیان بن عینیہ نے یوں نقل کیا: میں اپنی قوم کی ایک جماعت لے کر نکلا۔ ۔ ۔ اوروہاں گیا۔ پھر اس بت کو جلا کر راکھ کر دیا۔ اسکے بعد میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی: اللہ کے رسول ! اللہ کی قسم! میں آپ کے پاس نہیں آیا جب تک میں نے اسے جلے ہوئے خارشی اونٹ کی طرح سیاہ نہیں کر دیا۔ آپ ﷺ نے قبیلہ احمس اور ان گھوڑ سواروں کے لیے دعا فرمائی۔