تشریح:
(1) ایک روایت میں ہے کہ بندے کی دعا ضرور قبول ہوتی ہے جب تک وہ گناہ اور قطع رحمی کی دعا نہ کرے اور جلد بازی کا مظاہرہ نہ کرے۔ پوچھا گیا: اللہ کے رسول! وہ جلد بازی کا مظاہرہ کیسے کرتا ہے؟ آپ نے فرمایا: ''وہ کہتا ہے: میں نے دعا مانگی، دست سوال دراز کیا لیکن قبولیت کے اثرات نظر نہیں آتے، آخر کار تنگ آ کر دعا کرنا چھوڑ دیتا ہے۔'' (صحیح مسلم، الذکر والدعاء، حدیث: 6936 (2735))
(2) قبولیت کا ایک وقت طے ہے، اس لیے اگر دعا کی قبولیت میں تاخیر ہو تو بھی دعا کرتے رہنا چاہیے ممکن ہے اس تاخیر میں کوئی بہتری ہو۔ یہ بھی ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ اس دعا کو آخرت کے لیے ذخیرہ کر دے یا اس کے برابر اس سے کوئی بلا ٹال دے۔ بہرحال دعا مانگنا بہت بڑی نیکی اور عبادت ہے، لہذا اگر اللہ تعالیٰ اپنی کسی حکمت کی بنا پر بندے کو اس کی مطلوبہ چیز نہ دے تو بار بار دعا کرنے سے دعا کا ثواب بڑھتا چلا جاتا ہے اور یہ خود ایک بہت بڑا انعام ہے، لہذا ناامیدی کو اپنے پاس نہیں آنے دینا چاہیے۔ واللہ أعلم