تشریح:
(1) یہ دعا بہت جامع ہے کیونکہ مکروہ چیز کا تعلق اگر دنیا سے ہو تو اسے سوء القضاء کا نام دیا جاتا ہے اور آخرت سے ہو تو یہ درك الشقاء ہے کیونکہ اصل شقاوت اور بدبختی تو آخرت کی بدبختی ہے، پھر اگر اس کا تعلق معاش سے ہو تو اس کی دو صورتیں ہیں: اگر کسی غیر کی طرف سے ہو تو شماتة الأعداء اور اگر اپنی طرف سے ہو تو وہ جهد البلاء ہے۔ (عمدة القاري: 44/15)
(2) امام بخاری رحمہ اللہ نے دوسرے مقام پر چاروں کلمات تردد کے بغیر بیان کیے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سخت مصیبت، بدبختی کے لاحق ہونے، بری تقدیر اور دشمنوں کی خوشی سے اللہ کی پناہ مانگو۔‘‘