تشریح:
(1) ایک روایت میں ''الرفیق الأعلیٰ'' کی وضاحت کی گئی ہے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ آخری وقت آپ کو کھانسی آئی اور آپ نے یہ آیت پڑھی: ’’ان لوگوں کی وفاقت جن پر اللہ تعالیٰ نے انعام کیا ہے۔‘‘ (النساء: 69) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: مجھے یقین آ گیا کہ اب آپ کو دنیا میں رہنے یا آخرت سدھارنے کا اختیار دیا گیا ہے۔ (صحیح البخاري، المغازي، حدیث: 4435)
(2) امام بخاری رحمہ اللہ اس حدیث سے یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت معوذات پڑھ کر خود پر دم نہیں کیا جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا بلکہ ایک روایت میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے صراحت کی کہ میں نے معوذات سے دم کرنا چاہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آسمان کی طرف اپنا سر اٹھا کر کہا: (في الرفيق الأعلى) یعنی رفیق اعلیٰ کی رفاقت چاہتا ہوں۔ (صحیح البخاري، المغازي، حدیث: 4451) واللہ أعلم