تشریح:
(1) بزدلی اور سستی کا آپس میں چولی دامن کا ساتھ ہے کیونکہ سستی سے بزدلی جنم لیتی ہے، جبکہ سستی کا تعلق جسم سے ہے اور بزدلی دل سے تعلق رکھتی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بزدلی سے پناہ مانگتے تھے۔ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اپنے بچوں کو ایسی دعائیں سکھانے کا بہت اہتمام کرتے تھے جن میں بزدلی اور سستی سے پناہ کا ذکر ہوتا۔ (صحیح البخاري، الجھاد والسیر، حدیث: 2822)
(2) بزدلی کی ضد شجاعت ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمام لوگوں میں سب سے زیادہ بہادر تھے جیسا کہ ایک حدیث میں اس کی صراحت ہے۔ (صحیح البخاري، الجھاد والسیر، حدیث: 2820) بلکہ ایک موقع پر آپ نے فرمایا تھا: ’’تم مجھے کسی وقت بھی بخیل، جھوٹا یا بزدل نہیں پاؤ گے۔‘‘ (صحیح البخاري، فرض الخمس، حدیث: 3148)