تشریح:
(1) اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں مال و اولاد کو باعث آزمائش قرار دیا ہے۔ (التغابن: 15) اللہ تعالیٰ ان چیزوں سے آزمائش اس طرح کرتا ہے کہ انسان ان ختم اور فنا ہونے والی چیزوں میں پھنس کر آخرت کی دائمی نعمتوں کو فراموش کر دیتا ہے لیکن اگر کوئی ان چیزوں کو آخرت کا ذریعہ بنانے کے لیے استعمال کرے اور دنیا کی دل کشی کا شکار نہ ہو تو مال و اولاد اجر عظیم کا ذریعہ ہیں۔
(2) امام بخاری رحمہ اللہ نے برکت کے ساتھ کثرت مال کی دعا کو جائز قرار دیا ہے۔ برکت کے یہی معنی ہیں کہ وہ اللہ کی اطاعت میں مددگار ثابت ہو، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کے مال میں اضافہ فرمایا۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ خود فرماتے ہیں کہ میں انصار میں سے زیادہ مال دار ہوں۔ (مسند أحمد: 248/3) ایک روایت میں ہے کہ ان کا باغ سال میں دو مرتبہ پھل لاتا تھا اور اس میں ایسے پھول تھے جن سے کستوری کی خوشبو آتی تھی۔ (جامع الترمذي، المناقب، حدیث: 3833)