تشریح:
(1) مذکورہ دعا جماع کرتے وقت نہیں بلکہ بیوی سے مباشرت کے ارادے کے وقت پڑھے۔ آدمی کو اس وقت مغلوب الشہوت نہیں ہونا چاہیے بلکہ اللہ تعالیٰ کا نام لے کر مذکورہ دعا پڑھی جائے، پھر ملاپ کا آغاز کرے۔ اس طرح آدمی کی اولاد پر اس کیفیت کا پورا پورا اثر پڑے گا۔ یقیناً ایسی اولاد شیطانی اثرات سے محفوظ رہے گی۔ اس کے برعکس اگر اللہ تعالیٰ سے غافل ہو کر محض حیوانوں کی طرح اپنے نفس کا تقاضا پورا کر لیا تو ایسی مباشرت کے نتیجے میں پیدا ہونے والی اولاد شیطان کے شر سے محفوظ نہیں رہے گی۔ کس قدر تعجب کی بات ہے کہ کائنات کے چودھری کی بنیاد رکھتے وقت کائنات کے خالق کو نظرانداز کر دیا جائے۔
(2) دور حاضر میں پیدا ہونے والی نسلوں کے اخلاق و عادات جو عام طور پر خراب ہیں اس کی خاص بنیادی وجہ یہی معلوم ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایات پر عمل کرنے، فائدہ اٹھانے اور قدر شناسی کی توفیق عطا فرمائے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ شیطان کے شر سے حفاظت سے مراد اس کے دین اور بدن کی حفاظت ہے، وسوسہ اندازی سے حفاظت مقصود نہیں کیونکہ یہ کام تو چلتا رہے گا۔ (فتح الباري: 228/11)