تشریح:
(1) یہ کلمۂ توحید ہم جیسے گناہ گاروں کے لیے اکسیر اعظم کی حیثیت رکھتا ہے۔ اگر اس کلمے کو ایک دن میں کم از کم سو مرتبہ پڑھ لیا کریں تو گناہوں کے کفارہ کے علاوہ عقیدۂ توحید اس قدر مضبوط ہو جائے گا کہ اسے پڑھنے والے توحید کی برکت سے ایک خاص ایمانی قوت محسوس کریں گے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہیں: بعض روایات میں ہے کہ شام کے وقت یہ وظیفہ کرنے والے کو بھی یہی اجر ملے گا۔
(2) حدیث کے ظاہر سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ اجروثواب ہر شخص کو ملے گا جو اس وظیفے کو حرز جان بنائے گا، خواہ اسے مسلسل پڑھے یا متفرق طور پر وقفے وقفے سے ادا کرے۔ شروع دن میں پڑھے یا دن کے آخری حصے میں ادا کرے لیکن بہتر یہ ہے کہ دن کے آغاز میں یہ کلمہ سو مرتبہ مسلسل پڑھے تاکہ سارا دن شیطان سے حفاظت میں رہے۔ اسی طرح رات کے آغاز میں اس عمل کو دہرائے تاکہ تمام رات شیطانی اثرات سے محفوظ رہے۔ (فتح الباري: 246/11)
(3) ہمارے رجحان کے مطابق مسنون اذکار میں اس قدر برکات و فوائد ہیں کہ ان کے ساتھ مزید اذکار پیوند کرنے کی قطعاً ضرورت نہیں، پھر اپنے خود ساختہ اذکار باعث ثواب بھی نہیں ہوتے۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں یہ وظیفہ صبح کی نماز کے بعد پڑھنے کا ذکر ہے اور اس میں بيده الخير کا اضافہ ہے۔ (سنن ابن ماجة، الأدب، حدیث: 3799) لیکن اس کی سند عطیہ عوفی کی وجہ سے ضعیف ہے۔ واللہ أعلم