تشریح:
(1) یہ حدیث حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا قول نہیں بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے جیسا کہ دوسری حدیث میں اس کی صراحت ہے۔ (صحیح البخاري، الشروط، حدیث: 2736)
(2) کتاب و سنت کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ رب العزت کے سو سے بہت زیادہ نام ہیں۔ ننانوے ناموں کی تخصیص صرف اس بنا پر ہے کہ ان کا یاد کرنا جنت میں داخلے کا سبب ہے۔ ان اسماء کو یاد کرنے کا مطلب یہ ہے کہ انہیں بار بار پڑھے اور ان کے تقاضوں کو پورا کرے۔ ان اسماء کے مجموعے کو اسماء حسنیٰ کہا جاتا ہے۔ ان میں بعض نام ایسے ہیں جنہیں اس اعتبار سے ایک خاص عظمت اور امتیاز حاصل ہے کہ اگر ان کے ذریعے سے دعا کی جائے تو قبولیت کی زیادہ امید کی جا سکتی ہے۔ ان اسماء کو ''اسم اعظم'' کا نام دیا گیا ہے۔ وہ کوئی ایک نام نہیں جیسا کہ عوام میں مشہور ہے بلکہ متعدد اسمائے حسنیٰ کو ''اسم اعظم'' کہا گیا ہے۔ عوام میں جو باتیں اسم اعظم کے متعلق مشہور ہیں وہ بالکل بے اصل اور خود ساختہ ہیں۔
(3) اسمائے حسنیٰ کے مقابلے میں لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بھی ننانوے نام گھڑ لیے ہیں، یہ بھی بے بنیاد ہیں۔ ہم ان کے متعلق مستقل بحث، حدیث: 7392 کے فوائد میں کریں گے۔ بإذن اللہ تعالیٰ