تشریح:
(1) فتوحات کے بعد اگرچہ گھر کے اخراجات میں وسعت آ گئی تھی لیکن دوسرے حضرات پر ایثار اور ان سے ہمدردی کے پیش نظر گھریلو زندگی کا وہی حال تھا جو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا ہے۔
(2) اس حدیث میں ہے کہ جب حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنے غلے کا ناپ تول کیا تو وہ ختم ہو گیا جبکہ ایک دوسری حدیث میں ہے کہ اپنا غلہ ناپا کرو، اس میں برکت ہو گی۔ (صحیح البخاري، البیوع، حدیث: 2128) اس کا مطلب یہ ہے کہ خریدوفروخت کے وقت ناپ تول کرنا باعث برکت ہے لیکن گھر میں خرچ کرتے وقت ناپ تول کرنے کے بجائے اللہ تعالیٰ کا نام لے کر خرچ کیا جائے تو برکت ہو گی۔ (فتح الباري: 339/11)