قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الرِّقَاقِ (بَابُ سَكَرَاتِ المَوْتِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

6510. حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ مَيْمُونٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، أَنَّ أَبَا عَمْرٍو ذَكْوَانَ مَوْلَى عَائِشَةَ، أَخْبَرَهُ: أَنَّ عَائِشَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، كَانَتْ تَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ بَيْنَ يَدَيْهِ رَكْوَةٌ - أَوْ عُلْبَةٌ فِيهَا مَاءٌ، يَشُكُّ عُمَرُ - فَجَعَلَ يُدْخِلُ يَدَيْهِ فِي المَاءِ، فَيَمْسَحُ بِهِمَا وَجْهَهُ، وَيَقُولُ: «لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، إِنَّ لِلْمَوْتِ سَكَرَاتٍ» ثُمَّ نَصَبَ يَدَهُ فَجَعَلَ يَقُولُ: «فِي الرَّفِيقِ الأَعْلَى» حَتَّى قُبِضَ وَمَالَتْ يَدُهُ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: «العُلْبَةُ مِنَ الخَشَبِ، وَالرَّكْوَةُ مِنَ الأَدَمِ»

مترجم:

6510.

سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ کی وفات کے وقت آپ کے سامنے لکڑی یا چمڑے کا ایک بڑا برتن تھا جس میں پانی تھا۔ عمر بن سعید کو شک ہے۔ آپ اپنا ہاتھ اس پانی میں ڈالتے، پھر اس ہاتھ کو اپنے چہرے پر پھیرتے اور فرماتے، اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں بلاشبہ موت بہت سی تکلیفوں پر مشتمل ہے۔ پھر آپ نے اپنا دست مبارک اوپر اٹھایا اور فرمایا: ”رفیق اعلٰی کو پسند کرتا ہوں۔“ یہاں تک کہ اپ کی روح قبض کر لی گئی اور آپ کا ہاتھ مبارک نیچے ڈھلک گیا۔ ابو عبداللہ (امام بخاری ؓ) کہتے ہیں کہ علبہ لکڑی کا اور رکوہ چمڑے کا برتن ہوتا ہے۔