قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الرِّقَاقِ (بَابُ صِفَةِ الجَنَّةِ وَالنَّارِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: «أَوَّلُ طَعَامٍ يَأْكُلُهُ أَهْلُ الجَنَّةِ زِيَادَةُ كَبِدِ حُوتٍ» {عَدْنٌ} [التوبة: 72]: خُلْدٌ، عَدَنْتُ بِأَرْضٍ: أَقَمْتُ، وَمِنْهُ المَعْدِنُ {فِي مَقْعَدِ صِدْقٍ} [القمر: 55]: فِي مَنْبِتِ صِدْقٍ

6548. حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ أَسَدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ حَدَّثَهُ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَارَ أَهْلُ الْجَنَّةِ إِلَى الْجَنَّةِ وَأَهْلُ النَّارِ إِلَى النَّارِ جِيءَ بِالْمَوْتِ حَتَّى يُجْعَلَ بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ ثُمَّ يُذْبَحُ ثُمَّ يُنَادِي مُنَادٍ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ لَا مَوْتَ وَيَا أَهْلَ النَّارِ لَا مَوْتَ فَيَزْدَادُ أَهْلُ الْجَنَّةِ فَرَحًا إِلَى فَرَحِهِمْ وَيَزْدَادُ أَهْلُ النَّارِ حُزْنًا إِلَى حُزْنِهِمْ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور ابوسعید خدری ؓنے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ سب سے پہلے کھانا جسے اہل جنت کھائیں گے وہ مچھلی کی کلیجی کی بڑھی ہوئی چربی ہوگی۔ عدن کے معنی ہمیشہ رہنا۔ عرب لوگ کہتے ہیں ” عدنت بارض “ یعنی میں نے اس جگہ قیام کیا اور اسی سے معدن آتا ہے ” فی معدن صدق “ ( یا مقعد صدق جو سورۃ قمر میں ہے ) یعنی سچائی پیدا ہونے کی جگہ۔چونکہ یہ باب جنت کے میں ہے اور قرآن شریف میں جنت کا نام عدن آیا ہے اس لیے امام بخاری  نے عدن کی تفسیر کی دی۔

6548.

حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب اہل جنت، جنت میں چلے جائیں گے اور اہل جہنم، دوزخ میں پہنچ جائیں گے تو موت کو لایا جائے گا۔ پھر جنت اور دوزخ کے درمیان اسے ذبح کر دیا جائے گا۔ اس کے بعد ایک اعلان کرنے والا اعلان کرے گا۔ اے اہل جنت! تمہیں موت نہیں آئے گی اور اہل جہنم! اب تمہیں بھی موت نہیں آئے گی۔ اس بات سے اہل جنت کی خوشی میں اضافہ ہوگا اور اہل جہنم کا غم مزید بڑھ جائے گا۔“