تشریح:
(1) قرآن مجید میں ہے: ’’کفار کو سفارش کرنے والوں کی سفارش کام نہیں دے گی۔‘‘ (المدثر: 48) اس سے مراد یہ ہے کہ انہیں جہنم سے نہیں نکالا جائے گا۔ ایک دوسری آیت میں ہے کہ کفار سے عذاب ہلکا نہیں کیا جائے گا۔ (البقرة: 86/2) تو اس کا مطلب یہ ہے کہ جو عذاب ان پر شروع ہو گا اس میں تخفیف نہیں کی جائے گی۔ ابو طالب پر شروع ہی سے ہلکا عذاب ہو گا۔ (2) اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جہنم میں تمام کفار کو ایک جیسا عذاب نہیں دیا جائے گا بلکہ اس میں مختلف مدارج ہوں گے۔ عقل اس کا تقاضا کرتی ہے کہ کچھ کافر اپنے کفر کے ساتھ اسلام کے دشمن بھی ہوں گے لیکن کچھ کافر کفر پر ہوں گے لیکن مسلمانوں کے ساتھ ان کی دشمنی نہیں ہو گی۔ سورۂ ممتحنہ میں کفار کی اس تفریق کو برقرار رکھا گیا ہے۔ واللہ اعلم