قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الرِّقَاقِ (بَابٌ: فِي الحَوْضِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الكَوْثَرَ} [الكوثر: 1] وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اصْبِرُوا حَتَّى تَلْقَوْنِي عَلَى الحَوْضِ»

6577. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَمَامَكُمْ حَوْضٌ كَمَا بَيْنَ جَرْبَاءَ وَأَذْرُحَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور اللہ تعالیٰ نے سورۃ کوثر میں فرمایا ” بلاشبہ ہم نے آپ کو کوثر دیا “ اور عبداللہ بن زید مازنی نے بیان کیا کہ نبیﷺنے انصار سے فرمایا کہ تم اس وقت تک صبر کئے رہنا کہ مجھ سے حوض کوثر پر ملو۔تشریح:حوض کوثر جنت کی ایک نہر ہے کوثر کا یہی معنی صحیح اور مشہور حدیث سے ثابت ہے بعض نے کہا ہے کہ خیر کثیر مراد ہے کوثر وہ حوض ہے جو قیامت کے دن آنحضرت ﷺ کو ملے گا آپ کی امت کے لوگ اس سے پانی پئیں گے اس بارے میں صحیح یہی ہے کہ پل صراط سے گزرنے سے پہلے ہی جنتی پانی پئیں گے کیونکہ پہلے قبروں سے پیاسے اٹھیں گے لیکن حضرت امام بخاری  جو اس باب کو پل صراط کے بعد لائے ہیں اس سے یہ نکلتا ہے کہ پل صراط سے گزرنے کے بعد اس میں سے پیئں گے اور ترمذی نے حضرت انس سے جو روایت کی ہے اس سے بھی یہی نکلتا ہے اس میں یہ ہے کہ انس ؓ نے آپ سے شفاعت چاہی آپ نے وعدہ فرمایا ۔ اس نے کہا اس دن آپ کہاں ملیں گے فرمایا کہ پہلے مجھ کو پل صراط کے پاس دیکھنا ‘ورنہ پھر ترازو کے پاس اگر وہاں بھی نہ پاسکو تو حوض کوثر کے پاس دیکھنا ایک حدیث میں ہے کہ ہر پغمبر کو ایک حوض ملے گا جس میں وہ اپنی امت والوں کو پانی پلائے گا اور لکڑی لئے وہیں کھڑا رہے گا سند میں مذکور حضرت عبداللہ بن زید مازنی انصاری صحابی ہیں جو جنگ احد میں شریک ہوئے اور جنگ یمامہ میں مسیلمہ کذاب کو وحشی بن حرب کے ساتھ مل کر قتل کرنے میں یہ عبداللہ شریک تھے 73ھ میں حرہ کر لڑائی میں یہ 72سال کی عمر میں شہید ہوئے ؓ

6577.

حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں آپ نے فرمایا: ”تمہارے سامنے ہی میرا حوض ہوگا۔ وہ اتنا بڑا ہے جتنا جرباء اور اذرح کے درمیان فاصلہ ہے۔“