تشریح:
(1) ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میرے حوض کی مسافت عدن سے عمان بلقاء تک ہے۔‘‘ (مسند أحمد: 275/5) واضح رہے کہ یہ مسافت کوئی ناپی ہوئی مسافت نہیں کہ ٹھیک اتنے ہی میل، اتنے ہی فرلانگ اور اتنے ہی گز ہوں گے بلکہ حوض کی وسعت سمجھانے کے لیے عرف کے مطابق یہ اندازے کے مطابق بات کہی گئی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ حوض کی وسعت اور لمبائی سینکڑوں میل تک پھیلی ہوئی ہو گی۔
(2) پہلی حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس امت کو دنیا کی بے رغبتی کی طرف توجہ دلائی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر ہم صدق دل سے حوض کوثر پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کرنا چاہتے ہیں اور آپ کے مبارک ہاتھوں سے حوض کوثر کے جام پینے کے خواہش مند ہیں تو دنیا پرستی سے کنارہ کشی کر کے آخرت بنانے کی فکر میں رہنا چاہیے جیسا کہ ہم پہلے بھی اس کی وضاحت کر آئے ہیں۔