تشریح:
(1) اگر کوئی عورت کسی شادی شدہ مرد سے شادی کرنا چاہتی ہے تو وہ یہ شرط نہ لگائے کہ پہلی بیوی کو طلاق دے دے تاکہ یہ اس کی تنہا بیوی ہو اور مباشرت میں کوئی عورت اس کی شریک نہ ہو۔ انسانی پست ہمتی اور خود غرضی کی یہ بدترین مثال ہے کہ کوئی عورت دوسری عورت کی طلاق کا مطالبہ اس لیے کرے کہ اس کی اسلامی بہن کا حصہ بھی اسے مل جائے۔ اسلام اپنے نفع کی خاطر دوسرے کو نقصان پہنچانے کی اس بدترین صورت کو نفرت کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور اس مشکل کام کو یہ کہہ کر آسان کر دیتا ہے کہ سرے سے لالچ کا یہ تصور ہی غلط ہے کہ کسی کے مقدر کا رزق دوسرے کو مل جائے۔ یہ ممکن ہی نہیں، تو پھر مفت میں خود غرضی پر مبنی اس غیر شرعی اور غیر اخلاقی مطالبے کی کیا ضرورت ہے۔ (2) بہرحال تقدیر کا مسئلہ بہت سی مشکلات کا حل ہے۔ زندگی کا کوئی بھی گوشہ جب انسان کے لیے مشکل بن رہا ہو تو تقدیر کا سبق اسے بڑی آسانی سے حل کر دیتا ہے۔