قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل

‌صحيح البخاري: كِتَابُ القَدَرِ (بَابُ {وَمَا جَعَلْنَا الرُّؤْيَا الَّتِي أَرَيْنَاكَ إِلَّا فِتْنَةً لِلنَّاسِ} [الإسراء: 60])

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

6613. حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا عَمْرٌو عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا وَمَا جَعَلْنَا الرُّؤْيَا الَّتِي أَرَيْنَاكَ إِلَّا فِتْنَةً لِلنَّاسِ قَالَ هِيَ رُؤْيَا عَيْنٍ أُرِيَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِهِ إِلَى بَيْتِ الْمَقْدِسِ قَالَ وَالشَّجَرَةَ الْمَلْعُونَةَ فِي الْقُرْآنِ قَالَ هِيَ شَجَرَةُ الزَّقُّومِ

مترجم:

6613.

حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے درج زیل آیت کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا: ”وہ منظر جو ہم نے آپ کو دکھایا ہے اسے ہم نے لوگوں کے لیے باعث آزمائش بنایا ہے۔“ انہوں نے فرمایا: اس سے مراد آنکھ سے دیکھنا ہے جو رسول اللہ ﷺ کو معراج کی رات دکھایا گیا جب آپ کو بیت المقدس تک رات کے وقت سیر کرائی گئی۔ قرآن مجید میں(الشجرة الملعونة) سے مراد زقوم کا درخت ہے۔