تشریح:
(1) ایک روایت میں ہے کہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سخت مصیبت، بدبختی لاحق ہونے، بری تقدیر اور دشمنوں کی خوشی سے پناہ مانگا کرتے تھے۔ (صحیح البخاري، الدعوات، حدیث: 6347) تقدیر کا اچھا یا برا ہونا مخلوق کے اعتبار سے ہے کیونکہ خالق کا ہر کام خیر و برکت پر مبنی ہوتا ہے۔
(2) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان پر پیش کردہ آیات سے اس شخص کی تردید کی جو دعویٰ کرتا ہے کہ انسان اپنے فعل کا خود خالق ہے کیونکہ اگر برا کام انسان نے خود پیدا کیا ہے تو اس سے اللہ تعالیٰ کے ذریعے سے پناہ مانگنے کا کیا فائدہ ہے۔ (فتح الباري: 625/11) واللہ أعلم۔ اس حدیث کی تشریح حدیث: 6347 کے فوائد میں گزر چکی ہے، اسے ایک نظر دیکھ لیا جائے۔