تشریح:
(1) لفظ ''أيم'' کے متعلق اہل لغت کا اختلاف ہے کہ اس کا ماخذ کیا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ کا موقف ہے کہ اگر اس لفظ کی اضافت لفظ اللہ کی طرف کر دی جائے تو اس سے قسم منعقد ہو جاتی ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ أيم الله کے معنی حق الله ہیں اور جب یہ مطلق بولا جائے تو اس سے قسم ہی مراد ہوتی ہے۔ اس کی تائید ایک دوسری حدیث سے ہوتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سلیمان علیہ السلام کے متعلق فرمایا تھا: ’’مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! اگر وہ ان شاءاللہ کہہ دیتے تو سب بچے زندہ رہتے اور اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرتے۔‘‘ (صحیح البخاری، الایمان والنذور، حدیث: 6639) اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (و أيم الذي نفس محمد بيده) کہا۔ (فتح الباري: 336/11)