تشریح:
(1) اس حدیث میں لفظ قسم استعمال ہوا ہے جس سے مراد یمین یا حلف ہے۔ روایت میں قسم سے مراد اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے: ﴿وَإِن مِّنكُمْ إِلَّا وَارِدُهَا﴾ ’’تم میں سے کوئی ایسا نہیں جو دوزخ پر سے ہو کر نہ جائے۔‘‘ (مریم: 71/19) اس ارشاد باری تعالیٰ میں لفظ مقدر ہے۔ اصل عبارت یوں ہے: ’’اللہ کی قسم! تم میں سے کوئی ایسا نہیں جو دوزخ پر سے گزر کر نہ جائے۔‘‘ (عمدة القاري: 706/15)
(2) کچھ حضرات کا خیال ہے کہ اس میں قسم مقدر (پوشیدہ) نہیں بلکہ آیت سابقہ پر عطف ہے جس کے الفاظ یہ ہیں: ’’آپ کے پروردگار کی قسم! ہم انہیں اور ان کے ساتھ شیطانوں کو ضرور جمع کریں گے۔‘‘ اس قسم پر عطف ڈالا گیا ہے۔
(فتح الباري: 661/11)
(3) واضح رہے کہ وارد ہونے سے مراد داخل ہونا نہیں بلکہ اوپر سے گزرنا ہے۔ واللہ أعلم