قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ (بَابُ اليَمِينِ الغَمُوسِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: {وَلاَ تَتَّخِذُوا أَيْمَانَكُمْ دَخَلًا بَيْنَكُمْ، فَتَزِلَّ قَدَمٌ بَعْدَ ثُبُوتِهَا، وَتَذُوقُوا السُّوءَ بِمَا صَدَدْتُمْ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ، وَلَكُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ} [النحل: 94] " دَخَلًا: مَكْرًا وَخِيَانَةً "

6675. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا فِرَاسٌ قَالَ سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْكَبَائِرُ الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ وَقَتْلُ النَّفْسِ وَالْيَمِينُ الْغَمُوسُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ اور اللہ نے (سورۃ النحل میں) فرمایا کہ ”اپنی قسموں کو آپس میں فساد کی بنیاد نہ بناؤ اس لیے کہ اسلام پر لوگوں کا قدم جمے اور پھر اکھڑ جائے اور اللہ کی راہ سے روکنے کے بدلے تم کو دوزخ کا عذاب چکھنا پڑے، تم کو سخت سزا دی جائے“۔ اس آیت میں جو «دخلا» کا لفظ ہے اس کے معنی دغا اور فریب کے ہیں۔ «غمس» کے معنی ڈبو دینا۔یہ قسم بھی قسم کھانے والے کو دوزخ کی آگ میں ڈبو دے گی آیت کی مناسبت باب سے یہ ہے کہ مکروفریب کی قسم پر اس میں سخت وعید ہے ایسا ہی یمین غموس میں بھی سمجھنا چاہیئے یمین غموس دوزخ میں ڈبو دینے والی قسم کو کہتے ہیں۔

6675.

حضرت عبد اللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: بڑے گناہ یہ ہیں: ”اللہ کے ساتھ کسی کو شریک بنانا، والدین کی نافرمانی کرنا، ناحق قتل کرنا اور جھوٹی قسم اٹھانا۔“