تشریح:
(1) حضرت سہل رضی اللہ عنہ کی حدیث میں نقیع اور حضرت سودہ رضی اللہ عنہما کی حدیث میں نبیذ کا ذکر ہے۔ نبیذ یا نقیع اس شربت کو کہتے ہیں جو کھجور یا انگور کو پانی میں بھگونے سے حاصل ہوتا ہے۔ اس طرح کا نبیذ پینا جائز ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے رات کے وقت کھجوریں بھگوئی جاتی تھیں تو آپ ان کا شربت دن کے وقت پیتے تھے اور کھجوریں دن کو بھگوئی جاتیں، ان کا شربت رات کے وقت پیتے تھے۔
(2) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ بھی کھجور کے پانی کو نبیذ ہی کہتے ہیں لیکن طلاء، سکر اور عصیر عرف میں علیحدہ ناموں سے موسوم ہو چکے ہیں، اس لیے عرف میں انہیں نبیذ نہیں کہا جاتا اور قسموں کا دارومدار بھی عرف پر ہوتا ہے، اس لیے نبیذ نہ پینے کی قسم اٹھانے کے بعد طلاء، سکر اور عصیر پینے سے قسم نہیں ٹوٹے گی۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ بھی احناف کی تائید فرما رہے ہیں۔ واللہ أعلم