تشریح:
دور جاہلیت میں لوگ جب کسی کو منہ بولا بیٹا بنا لیتے تو وہ بیٹا خود کو اپنے باپ کے علاوہ اسی کی طرف منسوب کرتا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے سورۂ احزاب میں اس بات کا سختی سے نوٹس لیا ہے۔ (الأحزاب33: 5) امتناعی حکم کے باوجود آج اکثر لوگ لے پالک کو اپنی طرف ہی منسوب کرتے ہیں۔ حالانکہ شریعت میں اس کی قطعاً اجازت نہیں ہے۔ ابن بطال نے لکھا ہے کہ غیر شعوری طور پراس طرح کی شہرت مذکورہ وعید کی زد میں نہیں آتی۔ (فتح الباري:67/12) بہرحال مذکورہ کفر سے مراد کفر حقیقی نہیں جو انسان کو دائرۂ اسلام سے خارج کر دیتا ہے بلکہ اس سے مراد کفران نعمت ہے۔ واللہ أعلم