تشریح:
(1) چور کا ہاتھ کاٹنے کے بعد اس کا خون بند کرنے کے لیے آگ سے داغ دیا جاتا ہے تاکہ خون بہنے سے موت واقع نہ ہوجائے جس کی صورت یہ ہوتی کہ ہاتھ کاٹنے کے بعد اسے گرم تیل میں رکھ دیا جاتا ہے لیکن داغ دینے کی یہ ایک صورت ہے۔ اس کی اور بھی کئی صورتیں ہیں۔
(2) ان مرتدوں کے ہاتھ پاؤں کاٹنے کے بعد ان کو داغ نہیں دیا کیونکہ انھیں مارنا ہی مقصود تھا لیکن چور کو موت کے گھاٹ اتارنا مقصود نہیں ہوتا، اس لیے خون روکنے کے لیے داغ دینا ضروری ہوتا ہے۔ (فتح الباري:135/12)
(3) اس حدیث میں اہل عرینہ کی صراحت ہے جبکہ اس سے پہلے حدیث میں قبیلۂ عکل کا ذکر تھا؟ تطبیق یوں ہے کہ وہ دونوں قبیلوں سے تھے جیسا کہ ایک حدیث میں اس کی وضاحت ہے۔ (صحیح البخاري، المغازي، حدیث:4192)