قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المُحَارِبِينَ مِنْ أَهْلِ الكُفْرِ وَالرِّدَّةِ (بَابُ إِذَا رَمَى امْرَأَتَهُ أَوِ امْرَأَةَ غَيْرِهِ بِالزِّنَا، عِنْدَ الحَاكِمِ وَالنَّاسِ، هَلْ عَلَى الحَاكِمِ أَنْ يَبْعَثَ إِلَيْهَا فَيَسْأَلَهَا عَمَّا رُمِيَتْ بِهِ؟)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

6842.01. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ أَنَّهُمَا أَخْبَرَاهُ أَنَّ رَجُلَيْنِ اخْتَصَمَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَحَدُهُمَا اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ وَقَالَ الْآخَرُ وَهُوَ أَفْقَهُهُمَا أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَاقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ وَأْذَنْ لِي أَنْ أَتَكَلَّمَ قَالَ تَكَلَّمْ قَالَ إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا قَالَ مَالِكٌ وَالْعَسِيفُ الْأَجِيرُ فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَى ابْنِي الرَّجْمَ فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَبِجَارِيَةٍ لِي ثُمَّ إِنِّي سَأَلْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ فَأَخْبَرُونِي أَنَّ مَا عَلَى ابْنِي جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ وَإِنَّمَا الرَّجْمُ عَلَى امْرَأَتِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ أَمَّا غَنَمُكَ وَجَارِيَتُكَ فَرَدٌّ عَلَيْكَ وَجَلَدَ ابْنَهُ مِائَةً وَغَرَّبَهُ عَامًا وَأَمَرَ أُنَيْسًا الْأَسْلَمِيَّ أَنْ يَأْتِيَ امْرَأَةَ الْآخَرِ فَإِنْ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا فَاعْتَرَفَتْ فَرَجَمَهَا

مترجم:

6842.01.

 

حضرت ابوہریرہ ؓ اور حضرت زید بن خالد ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: دو آدمی رسول اللہ ﷺ کے پاس اپنا مقدمہ لے کر آئے ان میں سے ایک نے کہا: ہمارے درمیان اللہ کی کتاب کے ساتھ فیصلہ کریں۔ اور دوسرے نے جو ذرا زیادہ سمجھ دار تھا کہا: ہاں اللہ کے رسول! آپ ہمارا فیصلہ اللہ کی کتاب کے مطابق ہی کریں لیکن مجھے کچھ عرض کرنے کی اجازت دیں۔ آپ نے فرمایا: ”ہاں تم بات کرو“ اس نے کہا: میرا بیٹا اس کے ہاں عسیف تھا۔ راوی حدیث مالک نے کہا: عسیف نوکر کو کہتے ہیں۔ ۔ میرے بیٹے نے اس کی بیوی سے زنا کیا تو مجھے لوگوں نے بتایا کہ میرے بیٹے کو سنگسار کیا جائے گا۔ میں نے اپنے بیٹے کی طرف سے سو بکریاں اور ایک لونڈی بطور فدیہ دی۔ پھر میں نے اہل اعلم سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ میرے بیٹے کو سو کوڑے لگیں گے اور ایک سال جلاوطنی کی سزا بھگتنا ہوگی، رجم صرف اس کی بیوی پر ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: سنو! اس ذات کی قسم جس نے ہاتھ میں میری جان ہے! میں تمہارے درمیان اللہ کی کتاب ہی کے مطابق فیصلہ کروں گا۔ تمہاری بکریاں اور تمہاری لونڈی تمہیں واپس ہوگی۔ پھر اس کے بیٹے کو سو کوڑے مارے اور ایک سال کے لیے شہر بدر کیا۔ اور آپ نے حضرت انیس اسلمی ؓ کو حکم دیا کہ وہ مذکورہ عورت کے پاس جائے: ”اگر وہ زنا کا اقرار کرے تو اسے سنگسار کر دے۔“ چنانچہ اس نے اپنے جرم کا اعتراف کیا تو انہوں نے اسے سنگسار کر دیا۔