قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الدِّيَاتِ (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَمَنْ أَحْيَاهَا} [المائدة: 32])

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:مَنْ حَرَّمَ قَتْلَهَا إِلَّا بِحَقٍّ {فَكَأَنَّمَا أَحْيَا النَّاسَ جَمِيعًا} [المائدة: 32]

6873. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ عَنْ أَبِي الْخَيْرِ عَنْ الصُّنَابِحِيِّ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ إِنِّي مِنْ النُّقَبَاءِ الَّذِينَ بَايَعُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَايَعْنَاهُ عَلَى أَنْ لَا نُشْرِكَ بِاللَّهِ شَيْئًا وَلَا نَسْرِقَ وَلَا نَزْنِيَ وَلَا نَقْتُلَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ وَلَا نَنْتَهِبَ وَلَا نَعْصِيَ بِالْجَنَّةِ إِنْ فَعَلْنَا ذَلِكَ فَإِنْ غَشِينَا مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا كَانَ قَضَاءُ ذَلِكَ إِلَى اللَّهِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏ابن عباس ؓنے کہا کہ من احیاھا کا معنی یہ ہے کہ جس نے ناحق خون کرنا حرام رکھا گویا اس نے اس عمل سے تمام لوگوں کو زندہ رکھا۔اس یہ نا حق خون ایک کرے یا تمام کریں گناہ میں برابر ہیں اور جس نے نا حق خون سے پرہیز کیا تو گویا سب لوگوں کی جان بچا لی۔

6873.

حضرت عبادہ بن صامت ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: میں ان نقیبوں میں سے تھا جنہوں نے رسول اللہ ﷺ سے (عقبہ کی رات) بیعت کی تھی۔ ہم نے آپ ﷺ سے اس امر پر بیعت کی کہ ہم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گے۔ ہم زنا نہیں کریں گے ہم چوری نہیں کریں گے، قتل ناحق نہیں کریں گے جسے اللہ تعالٰی نے حرام قرار دیا ہے۔ ہم لوٹ کھسوٹ نہیں کریں گے اور اگر ہم نے ان کاموں کی پابندی کی تو ہمارے جنت جانے میں کوئی چیز رکاوٹ نہیں بنے گی اور اگر ہم نے ان امور میں کوتاہی کی تو اس کا فیصلہ اللہ کے سپرد ہے۔