تشریح:
(1) اس حدیث کے مطابق خون ناحق کرنے کے لیے کسی کا پیچھا کرنا انتہائی ناپسندیدہ کام ہے جبکہ خون بہانا تو اس سے بھی بڑھ کر سنگین جرم ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے زیادہ سرکش وہ انسان ہے جو قاتل کے علاوہ کسی دوسرے کو قتل کرے یا اسلام لانے کے بعد دورجاہلیت کےخون کا مطالبہ کرے۔ (المعجم الکبیر للطبراني:191/22)
(2) اس حدیث کا شان ورود اس طرح بیان کیا ہے کہ فتح مکہ کے موقع پر ایک شخص مزدلفہ میں قتل ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں اللہ کے ہاں تین آدمیوں سے زیادہ کسی کو سرکش نہیں جانتا ہوں: ایک وہ جو حرم میں کسی کو قتل کرتا ہے، دوسرا وہ جو قاتل کے علاوہ کسی اور کو قتل کرتا ہے اور تیسرا وہ جو زمانۂ جاہلیت کی عداوت کی وجہ سے کسی کوموت کے گھاٹ اتار دیتا ہے۔‘‘ (فتح الباري:262/12) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خون کا بدلہ لینے کے لیے کسی کا پیچھا کرنا جرم نہیں کیونکہ وہ خون حق کے لیے ایسا کرتا ہے۔