تشریح:
(1) اگر کوئی بے آباد کنویں میں گر کر مرجائے تو اس میں کوئی دیت نہیں ہوگی، اسی طرح اگر کسی نے اپنی ملکیت یا بے آباد جگہ میں کنواں کھودا، اس میں کوئی انسان یا چوپایہ گر کر مرگیا تو کنویں کے مالک پر کوئی تاوان نہیں ہوگا۔ اگر کسی نے کنواں کھودنے کے لیے مزدور رکھا، اس پر دیواریں گریں اور وہ ہلاک ہو گیا تو اس میں بھی کوئی تاوان نہیں ہوگا۔ تاہم اگر کسی نے دھوکے سے کسی کو کنویں میں گرایا یا عام راستے میں کنواں کھودا یا کسی غیر کی زمین میں کنواں بنایا، وہاں اگر کوئی گر کرمر جائے تو کنویں والے پر تاوان ہوگا۔
(2) معدنیات کی کانوں کا بھی یہی مسئلہ ہوگا، ان میں دب کر اگر کوئی مر جاتا ہے یا ان میں کوئی مزدور ہلاک ہو جاتا ہے تو مالک پر کوئی تاوان نہیں ہوگا بلکہ ہر بے جان چیز کا یہی حال ہے، مثلاً: اگر کوئی انسان پھسل کر دیوار سے ٹکرایا اور مر گیا تو دیوار والا برئ الذمہ ہے۔ اگر کوئی کھجور پر چڑھا اور گر کر مرگیا تو مالک پر کوئی جرمانہ نہیں ہوگا۔ (فتح الباري:318/12، 319)