تشریح:
1۔حدیث میں مذکور آیت کریمہ میں عورتوں پر جبر اور زبردستی کرنے کی ممانعت بیان ہوئی ہے۔ بہرحال زبردستی اور اکراہ دین اسلام میں جائز نہیں۔ خود قرآن کریم نے کہا ہے: ﴿لاَ إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ﴾ ’’دین میں کوئی زبردستی نہیں ہے۔‘‘ (البقرة: 256/2)
2۔ابن بطال نے مہلب کے حوالے سے کہا ہے کہ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ جو کوئی کسی عورت سے یہ لالچ کرتے ہوئے اسے روکے رکھے کہ وہ مر جائے تو وہ اس کے مال ومتاع کا وارث ہوگا ایسا کرنا نص قرآن سے منع ہے۔ لیکن حافظ ا بن حجر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ آیت کے ظاہری مفہوم سے یہ بات ثابت نہیں ہوتی۔ واللہ أعلم۔ (فتح الباري: 401/12)