تشریح:
1۔اس حدیث کا عنوان سے اس طرح تعلق ہے کہ جس گھاس میں سب لوگ شریک ہوں وہ ہر ایک کے لیے جائز اور مباح ہوتو اسے لوگوں سے بچانے کے لیے یہ حیلہ کہا جائے کہ لوگوں کے لیے پانی کے استعمال پر پابندی لگا دے اس طرح گھاس بھی محفوظ ہو جائے گی کیونکہ اس طرح لوگ اپنے چوپائیوں کو پانی پلانے کے لیے کنویں کے پاس نہیں لائیں گے اور نہ گھاس ہی اپنے حیوانات کو چرائیں گے۔
2۔اس کی صورت یہ ہے کہ ایک شخص کنویں کا مالک ہے،اس میں کوئی دوسرا شریک نہیں، کنویں کے ارد گرد گھاس کی چراگاہ ہے جوہر ایک کے لیے مباح ہے، کنویں کا مالک چاہتا ہے کہ کوئی شخص گھاس نہ چرائے تو وہ اپنے کنویں کے زائد پانی پر پابندی لگا دے تاکہ لوگوں کے جانور پانی پی کر گھاس نہ چریں، اس بہانے سے وہ کنویں کا پانی فروخت کرے اور لوگ اسے خریدنے پر مجبور ہوں گے۔ اگر پانی اس کی ضروریات سے زائد نہ ہو تو لوگوں کو پانی سے روکا جا سکتا ہے۔ واللہ أعلم۔ (فتح الباري: 419/12)