قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ التَّعْبِيرِ (بَابُ العَيْنِ الجَارِيَةِ فِي المَنَامِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

7018. حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أُمِّ الْعَلَاءِ وَهِيَ امْرَأَةٌ مِنْ نِسَائِهِمْ بَايَعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ طَارَ لَنَا عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ فِي السُّكْنَى حِينَ اقْتَرَعَتْ الْأَنْصَارُ عَلَى سُكْنَى الْمُهَاجِرِينَ فَاشْتَكَى فَمَرَّضْنَاهُ حَتَّى تُوُفِّيَ ثُمَّ جَعَلْنَاهُ فِي أَثْوَابِهِ فَدَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْكَ أَبَا السَّائِبِ فَشَهَادَتِي عَلَيْكَ لَقَدْ أَكْرَمَكَ اللَّهُ قَالَ وَمَا يُدْرِيكِ قُلْتُ لَا أَدْرِي وَاللَّهِ قَالَ أَمَّا هُوَ فَقَدْ جَاءَهُ الْيَقِينُ إِنِّي لَأَرْجُو لَهُ الْخَيْرَ مِنْ اللَّهِ وَاللَّهِ مَا أَدْرِي وَأَنَا رَسُولُ اللَّهِ مَا يُفْعَلُ بِي وَلَا بِكُمْ قَالَتْ أُمُّ الْعَلَاءِ فَوَاللَّهِ لَا أُزَكِّي أَحَدًا بَعْدَهُ قَالَتْ وَرَأَيْتُ لِعُثْمَانَ فِي النَّوْمِ عَيْنًا تَجْرِي فَجِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ ذَاكِ عَمَلُهُ يَجْرِي لَهُ

مترجم:

7018.

حضرت ام العلاء ؓ سے روایت ہے جو انصار کی عورتوں سے ہیں اور انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے بیعت کی تھی فرماتی ہیں: جب انصار نے مہاجرین کے قیام کے لیے قرعہ اندازی کی تو حضرت عثمان بن مظعون ؓ کا قرعہ ہمارے نام نکلا۔ وہ ہمارے ہاں آکر بیمار ہوگئے۔ ہم نے ان کی تیمارداری کی لیکن وہ اس بیماری میں وفات پا گئے۔ ہم نے انہیں ان کے کپڑوں میں کفن دیا۔ جب رسول اللہ ﷺ ہمارے گھر تشریف لائے تو میں نے کہا: ابو سائب! تم پر اللہ کی رحمتیں ہوں۔ میری گواہی ہے کہ تمہیں اللہ نے عزت بخشی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”تمہیں یہ کیسے معلوم ہوا؟“ میں نے کہا: اللہ کی قسم! مجھے معلوم نہیں۔ آپ نے فرمایا: ”بلاشبہ اسے موت آ چکی ہے اور میں اس کے لیے خیر وبرکت کی امید رکھتا ہوں لیکن اللہ کی قسم! میں اللہ کا رسول ہونے کے باوجود نہیں جانتا کہ خود میرے ساتھ کیا معاملہ کیا جائے گا اور تمہارے ساتھ کیا سلوک ہوگا؟“ سیدہ ام العلاء‬ ؓ ن‬ے کہا: اللہ کی قسم! اس کے بعد میں کسی کا تزکیہ نہیں کروں گی۔ انہوں نے مزید کہا: میں نے خواب میں حضرت عثمان بن مظعون ؓ کے لیے ایک جاری چشمہ دیکھا۔ میں نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر اس کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا: ”یہ ان کا نیک عمل ہے جس کا ثواب ان کے لیے جاری رہے گا۔“