تشریح:
1۔حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جب حکومت سنبھالی تو انھیں کئی قسم کے فتنوں کا سامنا کرنا پڑا فتنہ مانعین زکاۃ فتنہ ارتداد اور فتنہ ختم نبوت ان میں برسر فہرست تھے۔آپ ان کی سر کوبی کے لیے سر گرم رہے رفاہی اور سماجی کاموں کے لیے آپ کو وقت نہ مل سکا اور نہ آپ کے دور خلافت میں فتوحات ہی کا سلسلہ جاری ہوا۔
2۔حدیث میں جس کمزوری کا ذکر ہے۔اس سے مراد مدت خلافت کی کمی ہے۔اس میں آپ کی مذمت یا آپ کو نیچا دکھانا ۔مقصود نہیں بلکہ حقیقت حال کو ظاہر کیا گیا ہے
3۔"اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے۔"یہ کلمات بھی عرب کے ہاں رائج اسلوب کے پیش نظر استعمال ہوئے ہیں۔ایک دوسری روایت میں اس کی مزید وضاحت ہے۔اس میں ایک دوسرا خواب بیان ہواہے۔حضرت سمرہ جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کی:اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے خواب میں آسمان سے پانی کا ایک ڈول اترتے دیکھا ہے حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے اور انھوں نے اسے اس کے دونوں کناروں سے پکڑا اور اس سے تھوڑا سا پانی پیا پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے انھوں نے اسے اس کے دونوں کناروں سے پکڑا اور پیا اور خوب سیر ہو کر اس سے پانی پیا۔ان کے بعد حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پیٹ بھر کر پانی پیا۔ پھر حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے انھوں نے اس کے دونوں کناروں سے پکڑا تو وہ (ڈول) ہلا اور اس کے کچھ چھینٹےبھی ان پر پڑے۔ (سنن أبي داود، السنة، حدیث: 4637 و مسند أحمد: 21/5)