قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل

‌صحيح البخاري: كِتَابُ التَّعْبِيرِ (بَابُ إِذَا طَارَ الشَّيْءُ فِي المَنَامِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

7034. فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: ذُكِرَ لِي: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ، رَأَيْتُ أَنَّهُ وُضِعَ فِي يَدَيَّ سِوَارَانِ مِنْ ذَهَبٍ، فَفُظِعْتُهُمَا وَكَرِهْتُهُمَا، فَأُذِنَ لِي فَنَفَخْتُهُمَا فَطَارَا، فَأَوَّلْتُهُمَا كَذَّابَيْنِ يَخْرُجَانِ» فَقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: «أَحَدُهُمَا العَنْسِيُّ الَّذِي قَتَلَهُ فَيْرُوزُ بِاليَمَنِ وَالآخَرُ مُسَيْلِمَةُ»

مترجم:

7034.

حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا: میرے پاس اس بات کا تذکرہ کیا گیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”میں ایک دفعہ سویا ہوا تھا، اس دوران میں میں نے دیکھا کہ میرے ہاتھوں میں سونے کے دو کنگن رکھے گئے ہیں تو مجھے ان سے تکلیف پہنچی اور انتہائی ناگواری محسوس ہوئی۔ پھر مجھے اجازت دی گئی تو میں نے ان کو پھونک ماری، چنانچہ وہ دونوں اڑ گئے۔ میں نے ان کی تعبیروں کی کہ دو کذاب ظاہر ہوں گے۔“ (راوی حدیث) عبیداللہ نے کہا: ان میں سے ایک تو اسود عنسی تھا جسے یمن فیروز نے قتل کیا تھا اور دوسرا مسلیمہ کذاب تھا۔